ایک گھوڑا گہرے کنویں میں جا گرا اور زور زور سے آوازیں نکالنے لگا، گھوڑے کا مالک ایک کسان تھا اور وہ کنویں کے کنارے پر کھڑا اسے نکالنے کی تقریب سوچ رہا تھا۔
جب اسے کوئی طریقہ نہیں سوجھا تو ہار مان کر دل کو تسلی دینے لگا کہ دینے لگا کہ تھوڑا اب تو بوڑھا ہو چکا ہے اب وہ میرے کام کا بھی نہیں رہا چلو اسے یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں آخر کسی دن اس کنویں کو بھی بند ہونا ہی تھا۔ اس لئے اس سے بچا کر بھی کوئی خاص فائدہ نہیں یہ سوچ کر اس نے اپنے پڑوسیوں کی مدد لی اور کنوا بند کر دینا شروع کر دیا۔
سب کے ہاتھ میں ایک ایک بیلچا تھا جس کی مدد سے وہ مٹی اور کوڑا کرکٹ کمنویں میں ڈال رہے تھے۔ گھوڑا اس صورتحال سے بڑا پریشان ہوا اس نے اور زور سے آوازیں نکالنا شروع کردیں کچھ لمحے بعد گھوڑا بلکل خاموش ہوگیا۔
کسان نے سمجھا کہ شاید گھوڑا مر چکا ہے جب کسان نے کنویں میں جھانکا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ جب جب گھوڑے کے اوپر مٹی ڈالی جاتی تب تب وہ اسے جھڑ کر اپنے جسم سے نیچے گرا دیتا ہے اور پھر اسی مٹی کے اوپر کھڑا ہو جاتا ہے۔ یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا کسان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر مٹی اور کچرا پھینکتے رہے اور گھوڑا اس سے اپنے جسم سے نیچے گرا کر اس پر کھڑا ہوجاتا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ اوپر پہنچ گیا اور باہر نکل آیا یہ منظر دیکھ کر کسان اور پڑوسی سکتے میں رہ گئے ان کے حیرانگی قابل دید تھی۔ اس غیر متوقع نتیجہ پر وہ سب مجسمہ حیرت بنے ہوئے تھے۔
میرے محترم عزیزوں زندگی میں ہمہارے ساتھ بھی ایسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں کہ ہمارے اوپر کچرا اچھالا جائے ہماری کردار کشی کی جائے ہمارے دامن کو داغدار کیا جائے ہمیں طعن و تشنی کا نشانہ بنایا جائے لیکن گندگی کے اس گڑھے سے بچنے کا طریقہ یہ نہیں کہ ہم ان غلاظتوں میں دفن ہو کر رہ جائیں بلکہ ہمیں ان بیکار چیزوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اوپر کی طرف اور آگے کس سمت بڑھتا رہنا چاہیے
زندگی میں ہمیں جو بھی مشکلات پیش آتی ہیں وہ پتھروں کی طرح ہوتی ہیں مگر یہ ہماری عقل پر منحصر ہے کہ آیا ہم ہار ماں کر ان کے نیچے دب جائیں یا پھر ان کے اوپر چڑھ کر مشکل کے کنویں سے باہر نکلنے کی ترکیب کریں۔ خاک ڈالنے والے خاک ڈالتے رہیں گے مگر پر عزم انسان اپنا راستہ کبھی نہیں بدلتا۔
میرے محترم ساتھیوں اور عزیزوں امید کرتا ہو کہ اس پوسٹ آپ کو ایک سبق حاصل ہو گیا ہوگا۔
اگر آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئے اور آپ کو لگے کہ اس سے کسی کی مدد ہو سکتی ہے تو برہ مہربانی اس پوسٹ کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر ضرور کریں ہوسکتا ہے کہ آپ کے ایک شیئر سے کسی کی زندگی بدل دے اور آپ سے گزارش ہے کہ ایک کمنٹ کر کے ہمیں اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کیجئے شکریہ۔
جب اسے کوئی طریقہ نہیں سوجھا تو ہار مان کر دل کو تسلی دینے لگا کہ دینے لگا کہ تھوڑا اب تو بوڑھا ہو چکا ہے اب وہ میرے کام کا بھی نہیں رہا چلو اسے یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں آخر کسی دن اس کنویں کو بھی بند ہونا ہی تھا۔ اس لئے اس سے بچا کر بھی کوئی خاص فائدہ نہیں یہ سوچ کر اس نے اپنے پڑوسیوں کی مدد لی اور کنوا بند کر دینا شروع کر دیا۔
سب کے ہاتھ میں ایک ایک بیلچا تھا جس کی مدد سے وہ مٹی اور کوڑا کرکٹ کمنویں میں ڈال رہے تھے۔ گھوڑا اس صورتحال سے بڑا پریشان ہوا اس نے اور زور سے آوازیں نکالنا شروع کردیں کچھ لمحے بعد گھوڑا بلکل خاموش ہوگیا۔
کسان نے سمجھا کہ شاید گھوڑا مر چکا ہے جب کسان نے کنویں میں جھانکا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ جب جب گھوڑے کے اوپر مٹی ڈالی جاتی تب تب وہ اسے جھڑ کر اپنے جسم سے نیچے گرا دیتا ہے اور پھر اسی مٹی کے اوپر کھڑا ہو جاتا ہے۔ یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا کسان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر مٹی اور کچرا پھینکتے رہے اور گھوڑا اس سے اپنے جسم سے نیچے گرا کر اس پر کھڑا ہوجاتا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ اوپر پہنچ گیا اور باہر نکل آیا یہ منظر دیکھ کر کسان اور پڑوسی سکتے میں رہ گئے ان کے حیرانگی قابل دید تھی۔ اس غیر متوقع نتیجہ پر وہ سب مجسمہ حیرت بنے ہوئے تھے۔
میرے محترم عزیزوں زندگی میں ہمہارے ساتھ بھی ایسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں کہ ہمارے اوپر کچرا اچھالا جائے ہماری کردار کشی کی جائے ہمارے دامن کو داغدار کیا جائے ہمیں طعن و تشنی کا نشانہ بنایا جائے لیکن گندگی کے اس گڑھے سے بچنے کا طریقہ یہ نہیں کہ ہم ان غلاظتوں میں دفن ہو کر رہ جائیں بلکہ ہمیں ان بیکار چیزوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اوپر کی طرف اور آگے کس سمت بڑھتا رہنا چاہیے
زندگی میں ہمیں جو بھی مشکلات پیش آتی ہیں وہ پتھروں کی طرح ہوتی ہیں مگر یہ ہماری عقل پر منحصر ہے کہ آیا ہم ہار ماں کر ان کے نیچے دب جائیں یا پھر ان کے اوپر چڑھ کر مشکل کے کنویں سے باہر نکلنے کی ترکیب کریں۔ خاک ڈالنے والے خاک ڈالتے رہیں گے مگر پر عزم انسان اپنا راستہ کبھی نہیں بدلتا۔
میرے محترم ساتھیوں اور عزیزوں امید کرتا ہو کہ اس پوسٹ آپ کو ایک سبق حاصل ہو گیا ہوگا۔
اگر آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئے اور آپ کو لگے کہ اس سے کسی کی مدد ہو سکتی ہے تو برہ مہربانی اس پوسٹ کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر ضرور کریں ہوسکتا ہے کہ آپ کے ایک شیئر سے کسی کی زندگی بدل دے اور آپ سے گزارش ہے کہ ایک کمنٹ کر کے ہمیں اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کیجئے شکریہ۔
Writer nam
ReplyDeleteWriter name?
Delete